۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
مولانا کلب جواد نقوی

حوزہ/ دوسری جنگ عظیم کے بعد ایران تنہا ایسا ملک ہے جس نے امریکہ کو منہ توڑ جواب دیا ہے،جنرل سلیمانی کی شہادت انسانیت کا بڑا خسارہ ہے،بڑے امام باڑے میں شہید جنرل سلیمانی اور ابومہدی المہندس کی مجلس چہلم منعقد، ایران اور ہندوستان کے علماء کے ساتھ انجمن ہائے ماتمی اور مومنین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق لکھنؤ ۹ فروری: امریکی دہشت گردانہ حملے میں شہید ہوئے جنرل قاسم سلیمانی، شہید ابومہدی المہندس اور ان کے دیگر ساتھیوں کی یاد میں آج بڑے امام باڑے میں مجلس علماء ہند کے زیر اہتمام مجلس چہلم منعقد ہوئی جس میں مختلف علمائے کرام اور ایران سے تشریف لائے آقائی ڈاکٹر سید مفید حسینی نے شرکت کی۔ مجلس میں بڑی تعداد میں مومنین نے شریک ہوکر امریکی بزدلانہ اور دہشت گردانہ حملے کے خلاف نعرہ بازی کی اور ایران کی حمایت میں امریکہ اور اسرائیل کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی۔
مجلس کو خطاب کرتے ہوئے مجلس علماء کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے اپنے بیان میں کہاکہ آج دنیا کی بڑی طاقتوں کے مقابلے میں ایران تنہا مقاومت کررہاہے ۔اس پر ہر طرح کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں مگر یہی پابندیاں اس کے لئے نعمت بن گئیں ۔آج ایران ایک خود کفیل ملک ہے جو ہر شعبہ میں ترقی کررہا ہے۔ وہ اپنی عوام کی بھلائی، اپنی سرحدوں کے تحفظ اور مختلف میدانوں میں پیش رفت کے لئے دوسرے ملکوں کا محتاج نہیں ہے کیونکہ جو اللہ کی طاقت پر بھروسہ کرتے ہیں وہ کسی دوسری طاقت کے کبھی محتاج نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے معروف صحافی اور اسکالر شہاب الدین کے ایک مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ انہوں نے انقلاب ایران کے بعدچالیس سال پہلے لکھا تھا کہ ایران کا انقلاب ۶ ماہ سے زیادہ قائم نہیں رہ پائے گا مگر آج دیکھیے چالیس سالوں کے بعد ایران کا انقلاب کامیابی کے ساتھ گامزن ہے اور شہاب الدین جیسے متعصب اسکالر نابود ہوکر رہ گئے ۔مولانا نے مختلف شعبوں میں ایران کی پیش رفت پر بھی عوام کو متوجہ کیا ۔آخر مجلس میں مولانا نے امام حسینؑ کی شہادت کا تذکرہ کیا۔


موصولہ خبر کے مطابق اس سے پہلے مختلف علماء نے مومنین کے سامنے اظہار خیال کیا ۔ایران سے تشریف لائے ہوئے مہمان خصوصی حجۃ الاسلام ڈاکٹر سید مفید حسینی نے اپنے خطاب میں جنرل سلیمانی اور شہید ابومہدی کی شجاعت اور جواں مردی کی کئی مثالیں پیش کیں ۔انہوں نے کہاکہ انقلاب اسلامی ایران کا مقصد مظلوموں کی حفاظت اور ظالم طاقتوں کے خلاف مقاومت ہے ۔ہم امریکی پابندیوں کے باوجود ترقی کررہے ہیں اور دشمن کو دھول چٹانا جانتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد آج تک کسی نے امریکی ائیربیس پر حملے کی ہمت نہیں کی تھی مگر جنرل سلیمانی کی شہادت کے بعد ایران نے عراق میں امریکی ائیر بیس عین الاسد پر حملہ کرکے اس کی طاقت کا بھرم توڑدیا۔انہوں نے کہا کہ ایران فلسطین کی حمایت اس لئے کررہاہے کیونکہ یہ انسانیت کی حمایت ہے کسی ایک مذہب کی حمایت نہیں ہے ۔انہوں نے انقلاب اسلامی ایران کےچالیس سالوں کے بعد پیش رفت اور ترقیات پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی ۔انہوں نے کہاکہ ایران آج کسی کا محتاج نہیں ہے بلکہ وہ ہر شعبہ میں خودکفیل ہے اور مسلسل ترقی کررہا ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ جنرل سلیمانی کی شہادت کے بعد جس طرح ہندوستان سمیت پوری دنیا میں احتجاج ہوئے وہ دشمن کی نابودی کی دلیل ہیں ۔انہوں نے ہندوستان اور یہاں کی عوام کا آیت اللہ سید علی خامنہ ای  کی طرف سے تہہ دل سے شکریہ اداکیا۔مولانا تقی حیدر نقوی نے آقائی سید مفید حسینی کی فارسی تقریر کو اردو ترجمہ کے ساتھ عوام تک منتقل کیا۔


اطلاع کے مطابق سوامی سارنگ جی مہاراج نے اپنے بیان میں جنرل قاسم سلیمانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انہیں انسانیت کا عظیم محافظ قرار دیا ۔انہوں نے کہا کہ جنرل سلیمانی نے اپنے وطن کے ساتھ انسانیت کی حفاظت کی ۔وہ داعش کے مقابلہ میں ایک بہادر جنرل تھے جس نے مشرق وسطیٰ سے دہشت گردی کی جڑیں اکھاڑ پھینکیں۔شہید سلیمانی اور ابومہدی وہ بہادر تھے جن سے امریکہ اوردوسرےدہشت گرد ملک دہشت زدہ رہتے تھے یہی وجہ ہے انہیں بزدلانہ حملے میں دھوکے سے شہید کیا۔اگر امریکہ بڑی طاقت کا نام ہے تو انہیں میدان جنگ میں آمنے سامنے کی جنگ میں انہیں شہد کرکے دکھانا چاہئے تھا۔صوفی سجادہ نشین مولانا حسنین بقائی نے جنرل سلیمانی اور ابومہدی کی شہادت کو انسانیت کا بڑا خسارہ قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ ان کی شہادت صرف شیعہ قوم کا خسارہ نہیں ہے بلکہ پوری انسانیت کا خسارہ ہے ۔


خبر کے مطابق مولانا سید حسنین باقری نے اپنے بیان میں شہید ابومہدی المہندس کی زندگی اور ان کے کارناموں پر تفصیلی روشنی ڈالی انہوں نے کہاکہ جنرل سلیمانی اور شہید ابومہدی دونوں نے مل کر ائمہ کے روضوں کی حفاظت کی ،داعش جیسی دہشت گرد تنظیم کو نیست و نابود کیا اور عالمی سطح پر اپنی دوراندیشی اور حکمت عملی کا لوہا منوایا ۔مولانا رضا حسین نے کہاکہ اگر امریکہ خود کو سُپر پاور سمجھتاہے تو پھر اس نے جنرل سلیمانی کو بزدلانہ حملے میں دھوکے سے کیوں شہید کیا؟انکی شہادت کو انسانیت کبھی فراموش نہیں کرے گی۔ مولاناسعیدالحسن نقوی نے اپنے بیان میں جنرل سلیمانی کی حصولیابیوں اور شہید ابومہدی کے کارناموں پر تفصیلی روشنی ڈالی انہوں نے کہاکہ ان کی شہادت کے بعد ہونے والے احتجاجات سے باطل اور ظالم طاقتوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ شہید کبھی مرتا نہیں بلکہ وہ زندہ رہتاہے اور قوموں کو بیدار کردیتاہے ۔انہوں نے کہاکہ جنرل سلیمانی نے گریٹر اسرائیل کے منصوبہ کو خاک میں ملادیاہے اور آج امریکہ ان کی شہادت کے بعد ڈیل آف دی سینچری منصوبہ کو عملی کرنے کی بات کررہاہے جبکہ یہ ڈیل بھی ناکام ہوچکی ہے ۔ڈاکٹر حیدر مہدی اور مولانا فیروز حسین نے بھی جنرل سلیمانی اور شہید ابومہدی المہندس کے بارے میں تقاریر کیں ۔


اطلاع کے مطابق مجلس میں مولانا صابر علی عمرانی اورکویت سے تشریف لائے ہوئے مولانا جواد حسینی نے اشعار بھی پیش کئے ۔مجلس میں مولانا محمد میاں عابدی قمی ،مولانا سید حیدر عباس رضوی،مولانا مراد رضا رضوی ،مولانا تسنیم مہدی ،مولانا اکبر علی ،مولانا تنویر عباس،مولانا تقی حیدر نقوی،مولانا مکاتیب علی خاں،مولانا شباہت حسین ،مولانازوار حسین ،مولانا شاہنواز حسین ،مولانا منظر عباس ،مولانا افتخار حسین انقلابی ،مولانا فیروز حسین ،مولانا رضا حسین ،مولانا آغا مہدی ،مولانا توحید حیدر ،مولانا علی امیر رضوی ،مولانا محمد اسحاق ،اور دیگر علماء نے شرکت کی ۔خاص طورپر حوزہ علمیہ غفران مآبؒ کے طلباء مجلس میں موجود رہے ۔دیگر مدارس کے طلباء اور افاضل نے بھی مومنین کے ساتھ کثیر تعداد میں شرکت کی ۔یہ مجلس مومنین لکھنؤ کی جانب سے مجلس علماء ہند کے زیر اہتمام منعقدہ ہوئی تھی جس میں مختلف انجمن ہائی ماتمی ،الگ الگ اداروں اور تنظیموں نے بڑی تعداد میں شریک ہر اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .